(نہ صرف کھانا کھانے پر بلکہ کھلانے پر بھی شکر خداوندی)
کئی سال پہلے کی با ت ہے ، میں جا معہ میں زیر تعلیم تھا ، ایک دن پرانے بھٹکل سے نیو بھٹکل آزاد نگر کے لیے اپنے گھروالوں کے ساتھ آٹو رکشہ پر نماز ظہر کے بعد شمس الدین سرکل کے پا س پہنچا ہی تھا کہ ہمارے آٹو رکشہ سے پہلے سائیکل پر سوار ڈونگر پلی کالونی کے ایک شخص کو، جو بچوں کے کھانے کا سامان( بیکری آئٹم) گھر گھر جا کر فروخت کر تا تھا ایک تیز رفتار موٹر نے ٹکر ما ردی جس سے اس بچارے کا نہ صرف جسم کا نچلا حصہ کچلا گیا بلکہ ران کے گوشت کے ٹکڑے بھی ادھر ادھر بکھر گئے ، دیکھتے ہی دیکھتے بھےڑ جمع ہو گئی ۔ میرے ساتھ مو جو د گھر والوں نے قریب جا کر اس بیچارے مظلو م کو دیکھا لیکن مجھ سے یہ منظر دیکھا نہیں جا سکا، نمازعصر کے بعد اس جگہ میں دوبارہ پہنچا تو اس کی لا ش پوسٹ ما رٹم کے لیے ہسپتال لے جا ئی گئی تھی ، اپنے دوستوں کے ساتھ میں نے بھی ہسپتال کا رخ کیا ، وہاں پہنچ کر معلوم ہو ا کہ لا ش کے ملنے میں ابھی دیر ہے۔ چونکہ کئی سال کے بعد مجھے اس سرکا ری ہسپتال میں آنے کا اتفاق ہوا تھا اس لئے میں نے اس فرصت و مو قع کا فائدہ اٹھا تے ہوئے ہسپتال کے جنرل وارڈ اور مختلف کمر وں کا چکرلگا یا ، وہاں مریضوں کی جو حالت و کیفیت تھی وہ مجھ سے دیکھی نہیں گئی ، کچھ اسی طر ح کے مناظر میں نے گزشتہ سال بھی مولانا ابوالحسن ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل کے ایک دعوتی دورہ کے دوران وجے واڑہ شہرمیں دیکھے ، ہم لو گ ہمارے مخلص و کرم فرما محترم جناب محتشم عبدالغنی صاحب کے شریک کا روبار محتر م جنا ب حمیدعرفان صاحب کی عیا دت کے لیے وجے واڑہ کے مشہور اور سب سے مہنگے علا ج والے ہسپتال پہنچے جہاں وہ الحمداللہ اپنے گردے کی خرابی کے مر ض سے روبصحت ہو رہے تھے عرفان صاحب (I.C.U ) ایمر جنسی وارڈ میں تھے صر ف ایک ایک آدمی کو ان سے ملنے اندر جانے دیا جا تا تھا وہاں بھی جو مناظر میں نے دیکھے وہ بھی بڑے عبرت ناک تھے۔ کسی مریض پر فالج کا اثر ہو گیا تھاجس سے اس کے جسم کا آدھا حصہ ایک طرف لڑھک گیا تھا اور وہ مریض نہ صرف اپنے اعضاءکو حرکت دینے سے بلکہ بولنے سے بھی عاجز تھا ، کوئی اپنے دونوں گردے کے خراب ہونے کی وجہ سے ڈائلیسس کے لیے وہاں داخل تھا ، کسی کو پیشا ب رکنے کی وجہ سے وہاں لایا گیا تھا اور پا ئپ سے اس کا پیشاب نکالا جارہا تھا ، تو کسی کو سلنڈر لگا کر مصنوعی سانس دی جا رہی تھی کسی کو خطر نا ک ہا رٹ اٹیک کے بعد لا یا گیا تھا اور مختلف مشینوں کے ذریعہ اس کو جوڑ کر رکھا گیا تھا اور ہر ہر لمحہ کی اس کی حرکت اور نبض پر ڈاکٹر نگاہ رکھے ہوئے تھے ، کوئی برین ہیمرج کا مریض تھا ۔ جس کے حملہ کے بعد اس کا دما غ ماﺅ ف ہو گیا تھا اور وہ بے بس و لاچار ہو کر بظاہر ڈاکٹروں کے رحم و کرم پر آخر ی سانس لے رہا تھا۔ ان میں سب بوڑھے بھی نہیں تھے کہ طبعی عمر کو پہنچنے کی وجہ سے ان پر یہ حالات آ گئے تھے بلکہ کچھ نو جوان اور کم عمر بھی تھے ، مجھے ان سب کو دیکھ کر حدیث کی وہ دعا یا د آگئی جس کو اس طر ح کے مواقع پر پڑھنے کی تلقین کی گئی ہے کہ اے اللہ: تیراہی شکر ہے کہ تو نے محض اپنے فضل سے مجھے ان آزمائشوں سے بچایا اور عافیت میںرکھا :
” اَلحَمدُ لِلّٰہِ الَّذِی عَافَانِی مِمَّا ابتلَاَ کَ بِہ وَفَضَّلَنِی عَلَی کَثِیرٍ مِمَّن خَلَقَ تَفضِیلًا “
میں نے اللہ کاشکر ادا کیا اے الل
ان کی جگہ ہم بھی ہو سکتے تھے اور ان اذیت نا ک و تکلیف دہ مراحل سے ہمیں بھی گذرنا پڑ سکتا تھا ، اے اللہ : ۔ تیراہی احسان ہے کہ تو نے محض اپنے فضل و کرم سے ہمیں اس سے بچایا ، میں نے عرفان صاحب کے قریب جا کر کچھ بلند آواز سے یہ دعا پڑھ کر دم کیا ”اَ سئالُ اللّٰہَ العَظِیمَ رَبَّ العَرشِ العَظِیمِ اَن یشفِیک “’کہ میں عظمت والے اللہ سے جو عرش عظیم کا مالک ہے دعا کر تا ہوں کہ وہ تم کو شفادے ، اس لیے کہ حدیث میں آیا ہے کہ جو شخص کسی مریض کے پا س جو مرض المو ت میں نہ ہو یہ دعا سات بار پڑھے تو اللہ اس مریض کو اس مر ض سے شفا عطا فرما تا ہے۔
اس مو قعہ پر مجھے حدیث کا وہ واقعہ بھی یا د آ گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مریض کو دیکھا جو بیماری میں بہت نحیف و کمزور ہو گیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پو چھا کہ کیا تم نے اللہ سے صحت و عافیت کی دعا نہیں کی تھی ، اس نے کہا میں نے اللہ سے یہ دعا کی تھی کہ جو سزا مجھے آخر ت میںملنے والی ہے وہ اس دنیا ہی میں مل جائے اس پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس کی طا قت نہیں رکھتے ، تم یوں دعا کرتے کہ اے اللہ مجھے دنیا میں بھی بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھی اور عذاب قبر سے بچا ۔
” رَبَّنَا آتِنَا فِی الدُّنیا حَسَنَةً وَّفِی الآخِرَةِ حَسَنَةً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ “
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں